ایراں: انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
ایران میں ملک گیر عوامی مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے متاثرین نے حکومت پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے ان واقعات پر انصاف اور احتساب یقینی بنانے کو کہا ہے۔
ایران میں ملک گیر عوامی مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے متاثرین نے حکومت پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے ان واقعات پر انصاف اور احتساب یقینی بنانے کو کہا ہے۔
ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق دنیا میں تقریباً 73 کروڑ خواتین اپنے شوہر یا کسی اور مرد کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار بنائی جا چکی ہیں۔ یہ دنیا بھر میں 15 سال سے زیادہ عمر والی خواتین و لڑکیوں کا 30 فیصد حصہ ہے۔
دنیا بھر میں 6 کروڑ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد (جی بی وی) کے باعث بے ریاستی حیثیت میں زندگی گزار رہی ہیں یا انہیں نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے جبکہ انہیں ضروری خدمات کی فراہمی کے لیے مالی وسائل کا شدید فقدان ہے۔
خواتین پر تشدد کے خلاف 25ویں عالمی دن (25 نومبر) پر عالمی رہنما اور حقوق کے کارکن اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جمع ہوئے اور دنیا کو اس مسئلے پر پاک کرنے کے لیے غوروخوض کیا۔
یو این ویمن اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے یہ ہولناک انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ہر 10 منٹ کے بعد ایک خاتون یا لڑکی اپنے شریک حیات/مرد ساتھی یا قریبی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہے۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے فرانس سے کہا ہےکہ وہ کھیلوں میں حصہ لینے والی مسلمان خواتین اور لڑکیوں کے حجاب اوڑھنے پر عائد پابندی کو واپس لے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کو وحشیانہ جرم قرار دیتے ہوئے اس کی بیخ کنی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے۔
گزشتہ برس جنگوں میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد 2022 کے مقابلے میں دو گنا زیادہ رہی جبکہ مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے واقعات میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کی بڑی تعداد کو مالی تعاون سے لے کر صحت اور پینشن تک سماجی تحفظ کی بہت سی خدمات تک رسائی نہیں ہے جس کے باعث وہ غربت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لڑکیاں موسمیاتی بحران، جنگوں اور غربت سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔ انہیں اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لینے اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔