Nothing Special   »   [go: up one dir, main page]

انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فرانس سے خواتین کھلاڑیوں کے حجاب پہننے پر پابندی واپس لینے کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملک سیکولر ہو تو تب بھی وہاں اظہار، مذہب یا اعتقاد کی آزادی کے حقوق پر پابندیاں نافذ نہیں کی جا سکتیں۔
UNSplash/ Artur Aldyrkhanov
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملک سیکولر ہو تو تب بھی وہاں اظہار، مذہب یا اعتقاد کی آزادی کے حقوق پر پابندیاں نافذ نہیں کی جا سکتیں۔

فرانس سے خواتین کھلاڑیوں کے حجاب پہننے پر پابندی واپس لینے کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے فرانس سے کہا ہےکہ وہ کھیلوں میں حصہ لینے والی مسلمان خواتین اور لڑکیوں کے حجاب اوڑھنے پر عائد پابندی کو واپس لے۔

ان کا کہنا ہے کہ کھیل کے دوران حجاب اوڑھنے پر پابندی امتیازی اور انسانی حقوق سے متعلق ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔

Tweet URL

ماہرین نے حجاب اوڑھ کر کھیل میں حصہ لینے والی خواتین کو فرانس کی فٹ بال اور باسکٹ بال فیڈریشن کی جانب سے مقابلوں میں شرکت کی اجازت نہ دینے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے گزشتہ جولائی میں پیرس اولمپک کھیلوں کے موقع پر خواتین کھلاڑیوں کے حجاب اوڑھنے پر پابندی کے فیصلے کو بھی نامناسب قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات فرد کو اس کے مذہب، شناخت اور اعتقادات کے اظہار اور ثقافتی زندگی میں شرکت کے حق سے روکے جانے کے مترادف ہیں۔ علاوہ ازیں، حجاب کے حوالے سے فرانس کی پالیسیاں تمام شہریوں سے مساوی سلوک کے بارے میں ملک کے وعدوں کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

عدالتی فیصلے پر تشویش

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملک سیکولر ہو تو تب بھی وہاں اظہار، مذہب یا اعتقاد کی آزادی کے حقوق پر پابندیاں نافذ نہیں کی جا سکتیں۔ اگر ایسا کوئی اقدام ناگزیر ہو تو اس کی بنیاد مفروضوں اور تعصبات پر نہیں ہونی چاہیے اور اس میں بین الاقوامی قانون کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔

ماہرین نے فرانس کی اعلیٰ سطحی انتظامی عدالت کی جانب سے حجاب پر پابندی کے بارے میں فٹ بال فیڈریشن کے فیصلے کو برقرار رکھے جانے پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں ںے عوامی مقامات پر حجاب اوڑھنے پر پابندی کے مقصد سے سینیٹ میں پیش کیے جانے والے ایک قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مسلمان خواتین کے لیے خطرہ

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ان قوانین سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہے اور ایسے اقدامات سے مسلمان خواتین کے خلاف دقیانوسی تصورات مضبوط ہوں گے اور انہیں بدنام کیے جانےکا خطرہ رہےگا۔ فرانس کو چاہیے کہ وہ خواتین اور ان کے حقوق کو تحفظ دینے اور متنوع ثقافت کی خاطر مساوات اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے تمام دستیاب اقدامات اٹھائے۔

ماہرین نے فرانس کی حکومت کو بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے جبکہ ثقافتی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار نے اس حوالے سے جنرل اسمبلی میں اپنی رپورٹ بھی پیش کر رکھی ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔