موسمیاتی مسائل پر اطلاعاتی دیانت یقینی بنانے کے لیے یو این کا نیا اقدام
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) اور برازیل کی حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے غلط اور گمراہ کن اطلاعات کا پھیلاؤ روکنے کا عالمگیر اقدام شروع کیا ہے جس سے اس مسئلے پر اطلاعاتی دیانت یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
اس اقدام کے تحت موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں کو تاخیر کا شکار کرنے یا انہیں سبوتاژ کرنے کے مقصد سے پھیلائی جانے والی اطلاعات سے نمٹنے کے لیے تحقیق اور طریقہ ہائے کار کو بہتر بنایا جائے گا اور موسمیاتی بحران پر قابل بھروسہ اور درست اطلاعات لوگوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ یہ اعلان برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں جی20 ممالک کے سربراہوں کی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پر غلط اور گمراہ کن اطلاعات پھیلانے کی مربوط مہمات اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عالمگیر پیش رفت میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے محققین اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر موسمیاتی مسئلے پر غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات میں بہتری لائی جائے گی۔
وقت کم، مقابلہ سخت
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایسے وقت مں یہ اقدام موسمیاتی اقدامات کے لیے حمایت میں اضافے کا سبب بنے گا جب سائنس دان خبردار کر رہے ہیں کہ عالمی حدت کو روکنے کے لیے دنیا کے پاس وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس مسئلے پر حقائق کو چھپانے کی غرض سے چلائی جانے والی مہمات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی کا یکسر انکار کیا جاتا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس کے بجائے بناوٹی اقدامات کی بات ہوتی ہے اور موسمیاتی سائنس دانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے موسمیاتی مسئلے پر غلط اطلاعات اور ان کے اثرات کا کھوج لگانے کے مقصد سے کی جانے والی تحقیق کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور لوگوں کو حقائق سے آگاہی دینے کے علاوہ حکمت عملی کی تشکیل، حمایت کے حصول اور رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے دنیا بھر سے معلومات جمع کی جائیں گی۔
اس موقع پر یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر قابل بھروسہ اطلاعات تک رسائی کے بغیر اس سے نمٹنے کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
سائنس اور سماج میں ربط
ڈائریکٹر جنرل نے موسمیاتی مسئلے کے متنوع فریقین بشمول کاروباروں اور حکومتوں سے جواب طلبی کے لیے صحافیوں کے کردار کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ صحافت سائنس اور سماج کے مابین رابطے کا کردار ادا کرتی ہے اور اس رابطے کی اشد ضرورت ہے۔ اس اقدام کے ذریعے صحافیوں اور محققین کو موسمیاتی امور و مسائل پر تحقیق کرنے میں مدد دی جائے گی جنہیں بعض اوقات اس معاملے میں بہت بڑے خطرات مول لینا پڑتے ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ اقدام سوشل میڈیا پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے غلط اطلاعات کی بھرمار کو روکنے میں بھی مددگار ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عالمی ڈیجیٹل معاہدے میں کیے گئے وعدے کی تکمیل ہے جس پر ستمبر میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے مستقبل کی کانفرنس میں اتفاق کیا تھا۔ اس میں اقوام متحدہ کے اداروں کو حکومتوں اور متعلقہ فریقین کے اشتراک سے غلط اور گمراہ کن اطلاعات کے اثرات کا اندازہ لگانے کو کہا گیا ہے جو پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
رکن ممالک کے وعدے
عالمی ڈیجیٹل معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک اس مقصد کے لیے یونیسکو کے زیرانتظام فنڈ میں حصہ ڈالیں گے اور اس حوالے سے ابتداً آئندہ 36 ماہ میں 10 تا 15 ملین ڈالر جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ رقم اس مسئلے پر کام کرنے والے غیرسرکاری اداروں میں تقسیم کی جائے گی۔
اس میں موسمیاتی اطلاعاتی دیانت پر تحقیق، اطلاعاتی حکمت عملی کی تشکیل اور عوامی آگاہی کی مہمات شامل ہوں گی۔ اب تک چلی، ڈنمارک، فرانس، مراکش، برطانیہ اور سویڈن نے اس میں حصہ ڈالنے کی تصدیق کی ہے۔
برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت سے انکار اور اس بارے میں غلط اطلاعات کا پھیلاؤ اس بحران سے نمٹنے کے اقدامات میں رکاوٹ ہیں۔ ممالک اس مسئلے پر اکیلے قابو نہیں پا سکتے۔ یونیسکو کے اشتراک سے شروع کیے جانے والے اس اقدام کی بدولت ممالک، بین الاقوامی اداروں اور محققین کے نیٹ ورک کو غلط اطلاعات پر قابو پانے آئندہ سال برازیل میں 'کاپ 30' کی تیاریوں کے ضمن میں اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں میں مدد ملے گی۔
غلط اطلاعات کا تیزتر پھیلاؤ
سوشل میڈیا، پیغام رسانی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ٹیکنالوجی موسمیاتی مسئلے پر غلط اور گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاؤ کے بڑے ذرائع ہیں۔
یونیسکو کے مطابق، اس صورتحال کے متعدد سنگین نتائج سامنے آ رہے ہیں، جیسا کہ، اس سے سائنسی اتفاق رائے کمزور پڑتا ہے، اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکام کی اہلیت میں رکاوٹ آتی ہے اور اس مسئلے کے بارے میں آگاہی دینے والے صحافیوں اور ماحولیاتی محافظوں کے تحفظ کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے 2022 میں اس مسئلے سے لاحق خطرات کا ادراک کرتے ہوئے کہا تھا کہ سائنس کو دانستہ جھٹلانے کی کوششوں سے سائنسی اتفاق رائے کے حوالے سے غلط فہمی اور غیریقینی جنم لیتی ہے اور اس خطرے اور اس سے نمٹنے کے معاملے میں لاپروائی کا رحجان پیدا ہوتا ہے اور موسمیاتی اقدامات کی مخالفت فروغ پاتی ہے۔