Nothing Special   »   [go: up one dir, main page]

انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تنازعات میں پھنسی منقسم دنیا میں تشدد اور نفرت میں اضافہ، وولکر ترک

اذیت دینا عالمی قوانین کے تحت جرم ہے۔
© Unsplash/Marcin Czerniawski
اذیت دینا عالمی قوانین کے تحت جرم ہے۔

تنازعات میں پھنسی منقسم دنیا میں تشدد اور نفرت میں اضافہ، وولکر ترک

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ دنیا پہلے سے زیادہ پرتشدد اور منقسم ہو گئی ہے لیکن کسی بھی طرح کے حالات میں تشدد کو قابل جواز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا کے خلاف عالمگیر کنونشن کی منظوری کو 40 سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ آج دنیا میں تشدد کو بے جواز قرار دینے کا بنیادی اصول خطرے میں ہے۔

تشدد، تنازعات اور ابتری

ہائی کمشنر نے کہا کہ آج دنیا بھر میں 120 جنگیں اور تنازعات جاری ہیں جن میں ہر ایک ابتری کا باعث ہے۔ نفرت پر مبنی اظہار اور امتیازی سلوک عام سے عام تر ہوتے جا رہے ہیں اور پورے کے پورے معاشروں کو ملامت کا نشانہ بنایا اور غلط قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال دیرینہ انسانی اقدار اور حقوق کے تحفظ کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

تشدد، دوسروں پر دانستہ تکالیف مسلط کرنا، انہیں نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنانا اور غیرمحفوظ لوگوں بشمول بچوں کو ہدف بنانا نفرت انگیز اور وحشیانہ اقدام ہے جس کی ہماری دنیا میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

عہد نو کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ نفرت کا کبھی کوئی جواز نہیں ہو سکتا، یہ ہمیشہ سے ایک مکروہ عمل ہے اور اس کی روک تھام کرنا سب کا قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

تشدد کے خلاف کنونشن کی منظوری کو چار دہائیاں گزر چکی ہیں جس کی اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 174 ممالک نے توثیق کر رکھی ہے۔ تاہم، ہائی کمشنر نے کہا کہ اس بین الاقوامی معاہدے کی بظاہر بڑے پیمانے پر حمایت کے باوجود آج تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ اس بارے میں اپنے فرائض کی تکمیل کا نیا عہد کریں تاکہ تشدد کو روکا جا سکے۔