لاہور کا خط زمانی
Appearance
لاہور بلحاظ آبادی پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کی ابتدائی تاریخ گمشدہ ہے، تاہم گیارہویں صدی عیسوی کے آغاز سے اسلامی تاریخ میں لاہور کا ذکر ملتا ہے۔
ساتویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 682ء: مسلم افواج نے شہر کا محاصرہ کر لیا۔
گیارہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1022ء: سلطان محمود غزنوی نے ملک احمد ایاز کو لاہور کا غزنوی صوبیدار مقرر کر دیا۔
بارہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1157ء: لاہور سلطنت غزنویہ کا دار الحکومت بن گیا۔
تیرہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 12 جون 1206ء: قطب الدین ایبک نے سلطنت خاندان غلاماں کی بنیاد رکھی۔ قطب الدین ایبک کی تخت نشینی لاہور میں منعقد ہوئی۔
- 1241ء: منگولوں نے شہر کا محاصرہ کر لیا۔
- 1267ء: سلطان غیاث الدین بلبن نے قلعہ لاہور کی دوبارہ تعمیر کروائی۔
چودہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1398ء: لاہور پر امیر تیمور کے حملہ سے قلعہ لاہور تباہ ہو گیا۔
پندرہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1421ء: سید مبارک شاہ نے قلعہ لاہور کی از سر نو تعمیر کروائی۔
- 1430ء: کابل کے حکمران شیخ علی نے قلعہ لاہور پر قبضہ کر لیا۔
- 1460ء: نیویں مسجد تعمیر کی گئی۔
سولہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1524ء: مغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر کی لاہور آمد۔
- 21 اپریل 1526ء: آخری لودھی حکمران ابراہیم لودھی کو پانی پت میں ظہیر الدین بابر کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ لاہور پر مغلیہ سلطنت قائم ہوئی۔
- 1530ء: میر یونس علی کو لاہور کا مغل صوبیدار مقرر کیا گیا۔
- 1540ء: کامران کی بارہ دری تعمیر ہوئی۔
- 1565ء:مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے قلعہ لاہور کی تعمیر نو کا حکم جاری کیا۔
- 1566ء: اکبری دروازہ تعمیر کیا گیا۔
- 1584ء: مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے اپنی رہائش قلعہ لاہور منتقل کرلی۔
- مئی 1586ء: مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے لاہور کو مغل دار الحکومت قرار دیا۔
- 26 مارچ 1589ء: دلا بھٹی کو پھانسی دے دی گئی۔
- 1591ء: مشہور صوفی شاہ حسین انتقال کر گئے۔
- 1598ء: مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے اپنی رہائش آگرہ منتقل کرلی۔ آگرہ مغل دار الحکومت قرار پایا۔
سترہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 30 مئی 1606ء: سکھ مت کے پانچویں گرو گرو ارجن دیو کو مغل شہنشاہ نور الدین جہانگیر نے قتل کروا دیا۔
- 1617ء: قلعہ لاہور میں مکتب خانہ یعنی دولت خانہ جہانگیر کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1622ء: مغل شہنشاہ نور الدین جہانگیر نے لاہور میں شاہی دربار منعقد کیا۔
- 1627ء: مقبرہ جہانگیر کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1630ء: قلعہ لاہور کی موتی مسجد کی تعمیرشروع ہوئی۔
- 1631ء: قلعہ لاہور کے شیش محل کی تعمیر کا آغاز ہوا۔
- 1631ء: قلعہ لاہور میں شیش محل سے متصل نولکھا کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1632ء: قلعہ لاہور کے شیش محل کی تعمیر تکمیل کو پہنچی۔
- 1633ء: قلعہ لاہور میں شیش محل سے متصل نولکھا کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
- 1635ء: قلعہ لاہور کی موتی مسجد کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
- 1635ء: نواب ناظم لاہور وزیر خان نے شاہی حمام کی تعمیر شروع کروائی۔
- 1639ء: دائی انگہ مسجد تعمیر ہوئی۔
- 12 جون 1641ء: شالامار باغ، لاہور کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 3 دسمبر 1641ء: مسجد وزیر خان کی تعمیر مکمل ہوئی۔
- 31 اکتوبر 1642ء: شالامار باغ، لاہور کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
- 1646ء: مغل شہزادی زیب النساء نے لاہور میں چو برجی تعمیر کروائی۔
- 1653ء: داراشکوہ کے باورچی عبد اللہ خان نے مسجد عبد اللہ خان تعمیر کروائی جو بعد ازاں مسجد شہید گنج کہلائی۔
- 1671ء: بادشاہی مسجد کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1673ء: بادشاہی مسجد کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
- 1674ء: مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر نے قلعہ لاہور کا عالمگیری دروازہ تعمیر کروایا۔
اٹھارہویں صدی عیسوی
[ترمیم]- 1740ء: سرو والا مقبرہ کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 12 جولائی 1745ء: مغل ناظم و صوبیدار لاہور نواب زکریا خان انتقال کر گئے۔
- 1747ء: شرف النساء بیگم لاہور میں انتقال کرگئیں اور سرو والا مقبرہ میں تدفین ہوئی۔
- 1753ء: سنہری مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
- 20 اپریل 1758ء: مرہٹے مرہٹہ پیشوا رگھوناتھ راؤ کی قیادت میں لاہور میں داخل ہو گئے۔
- 1759ء: جنگ لاہور (1759ء) کے نتیجے میں مرہٹوں کو احمد شاہ ابدالی کے افواج سے شکست ہوئی اور مرہٹوں کا لاہور سے زور ٹوٹ گیا۔
- 14 جنوری 1761ء: احمد شاہ ابدالی نے تیسری جنگ پانی پت میں مرہٹوں کو شکست دی۔
- 1764ء: لاہور پر سہ حاکمان پنجاب یعنی لہنا سنگھ مجیٹھیہ، سوبھا سنگھ اور گجر سنگھ بھنگی نے قبضہ کر لیا۔
- 1767ء: لاہور سہ حاکمان پنجاب کا دار الحکومت بن گیا۔
- 7 جولائی 1799ء: لاہور پر مہاراجا رنجیت سنگھ نے سدا کور سمیت حملہ کر دیا اور لاہور پر سہ حاکمان پنجاب کی حکومت ختم ہو گئی۔
انیسویں صدی عیسوی
[ترمیم]1801ء– 1810ء
[ترمیم]1811ء– 1820ء
[ترمیم]- 1813ء: مہاراجا رنجیت سنگھ نے حضوری باغ بارہ دری کی تعمیر کا حکم جاری کیا۔
- 1818ء: حضوری باغ بارہ دری پانچ سال کی مدت میں مکمل ہو گئی۔
1821ء– 1830ء
[ترمیم]1831ء– 1840ء
[ترمیم]- 27 جون 1839ء: مہاراجا سکھ سلطنت رنجیت سنگھ فوت ہو گیا۔ کھڑک سنگھ مہاراجا بنا۔
- 28 جون 1839ء: مہاراجا رنجیت سنگھ کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
- 8 اکتوبر 1839ء: مہاراجا سکھ سلطنت کھڑک سنگھ کو معزول کر کے قید میں ڈال دیا گیا۔ نو نہال سنگھ مہاراجا بن گیا۔
1841ء– 1850ء
[ترمیم]- 5 نومبر 1841ء: کھڑک سنگھ حالتِ قید میں فوت ہو گیا۔
- 6 نومبر 1841ء: مہاراجا نو نہال سنگھ قلعہ لاہور کی فصیلی دیوار کے گرنے سے فوت ہو گیا۔ چاند کور مہارانی پنجاب بن گئی۔
- 2 دسمبر 1840ء: چاند کور کی تخت نشینی کی تقریب قلعہ لاہور میں منعقد ہوئی۔
- 18 جنوری 1841ء: چاند کور ایک معاہدے کے تحت تخت لاہور سے دستبردار ہو گئی اور شیر سنگھ مہاراجا بن گیا۔
- 15 ستمبر 1843ء: مہاراجا شیر سنگھ قتل کر دیا گیا۔ دلیپ سنگھ مہاراجا بنا۔
- 11 دسمبر 1845ء: پہلی اینگلو سکھ جنگ کا آغاز ہوا۔
- 9 مارچ 1846ء: پہلی اینگلو سکھ جنگ ختم ہوئی۔
- 16 مارچ 1846ء: پہلی اینگلو سکھ جنگ کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی اور سکھ سلطنت کے مابین ایک معاہدہ ہوا (یعنی معاہدہ امرتسر (1846ء))، اِس معاہدے کے تحت مشرق کے کئی مضافات ایسٹ انڈیا کمپنی نے واپس سکھ سلطنت کو لوٹا دیے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا ایک ریزیڈنٹ قلعہ لاہور میں تعینات کیا گیا۔
- 1848ء: سمادھ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
- 3 جنوری 1849ء: برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے لاہور کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
- 1849ء: میجر میکریگر نے شالامار باغ، لاہور کا موجودہ داخلی دروازہ تعمیر کروایا۔
- 1850ء: پشاور سے لاہور تک گرینڈ ٹرنک روڈ کی سڑکوں کو دوبارہ درست کیا گیا۔ === 1851ء– 1860ء ===
- یکم نومبر 1858ء: لاہور تاجِ برطانیہ کا حصہ بن گیا۔
- 1860ء: لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن کی تعمیر مکمل ہوئی۔
- 1860ء: کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی قائم ہوئی۔
1861ء– 1870ء
[ترمیم]- 1861ء: لاہور نہر درست کی گئی۔
- 1864ء: گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اور فارمین کرسچین کالج کا قیام عمل میں آیا۔
- 1866ء: ضلع لاہور میں مصنوعی جنگل چھانگا مانگا لگایا گیا۔
- 1868ء: لاہور کی مردم شماری 125,413 افراد تھی۔
- فروری 1870ء: زمزمہ توپ کو موجودہ مقام پر نصب کر دیا گیا۔
- 1870ء: میو ہسپتال کی مرکزی عمارت(جو اب شعبہ مریضاں کہلاتی ہے)کی تعمیر مکمل ہوئی۔
1871ء– 1880ء
[ترمیم]- 1872ء: لاہور چڑیا گھر عوام کے لیے کھولا گیا۔
- 1872ء: سول اینڈ ملٹری گزٹ کا اجرا لاہور سے ہوا۔
- 1875ء: میو اسکول آف آرٹس (نیشنل کالج آف آرٹس) کا قیام عمل میں آیا۔
- 1880ء: فلیٹیز ہوٹل کا قیام عمل میں آیا۔
1881ء– 1890ء
[ترمیم]- 1881ء: لاہور کی مردم شماری 149,369 افراد تھی۔
- اکتوبر 1882ء: لاہور ہائیکورٹ بار کا قیام عمل میں آیا۔
- 22 نومبر 1882ء: عدالت عالیہ لاہور میں پہلے مقدمہ کی شنوائی کی گئی۔
- 1882ء: جامعہ پنجاب کا قیام عمل میں آیا۔
- 1882ء: یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز قائم ہوا۔
- 24 ستمبر 1884ء: موچی دروازہ کے قریب خلیفہ حمید الدین نے انجمن حمایت اسلام کی بنیاد رکھی گئی۔
- 8 نومبر 1884ء: پنجاب پبلک لائبریری، لاہور قائم کی گئی۔
- 1885ء: پنجاب سول سیکرٹریٹ لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔
- 2 جنوری 1886ء: ایچیسن کالج کا قیام عمل میں آیا۔ اولاً یہ چیفس کالج کے نام سے 1864ء میں قائم کیا گیا تھا۔
- 1886ء: خالصہ اخبار لاہور کا اجرا ہوا۔
- 1887ء: جنرل پوسٹ آفس، لاہور کا قیام عمل میں آیا۔
- 1889ء: عدالت عالیہ لاہور کی عمارت کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1890ء: ٹاؤن ہال، لاہور تعمیر کیا گیا۔
1891ء– 1900ء
[ترمیم]- 1892ء: پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا ادارہ قائم کیا گیا۔
- 1892ء: انجمن حمایت اسلام نے اسلامیہ کالج لاہور قائم کیا۔
- 1894ء: عجائب گھر، لاہور کی موجودہ عمارت کا افتتاح کیا گیا۔
- اپریل 1898ء: پنجاب صوبائی اسمبلی میں پہلا بل منظور کیا گیا۔
- 30 اکتوبر 1900ء: بریڈلاگ ہال کا افتتاح کیا گیا۔
بیسویں صدی عیسوی
[ترمیم]1901ء– 1910ء
[ترمیم]- 1901ء: مردم شماری میں لاہور کی آبادی 202,964 تھی۔
- 16 نومبر 1907ء: سیکرڈ ہارٹ کیتھڈرل، لاہور کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1908ء: دیال سنگھ مجیٹھیا نے دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور قائم کی۔
- 1910ء: ديال سنگھ کالج، لاہور کی بنیاد رکھی گئی۔
1911ء– 1920ء
[ترمیم]- 21 دسمبر 1911ء: لاہور میڈیکل کالج کا نام تبدیل کرکے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج رکھ دیا گیا۔
- 1913ء: کنیئرڈ کالج قائم کیا گیا۔
- 1914ء: شاہ دین منزل تعمیر ہوئی۔
- 21 مارچ 1919ء: عدالت عالیہ لاہور کا باقاعدہ نئی طرز کا قیام عمل میں آیا۔
1921ء– 1930ء
[ترمیم]- 27 فروری 1921ء: لاہور کے ٹاؤن ہال میں رائے بہادر گنگا رام نے ماڈل ٹاؤن، لاہور کے قیام کا اعلان کیا۔
- 1921ء: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور قائم کی گئی۔
- 1921ء: سر گنگا رام ہسپتال (پاکستان) کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 1922ء: لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی قائم ہوئی۔
- 1924ء: پنجاب آرکائیو اینڈ ریکارڈ میوزیم کا قیام عمل میں آیا۔
- 1926ء: کنیئرڈ کالج کو جیل روڈ پر منتقل کر دیا گیا۔
- 1927ء: قلعہ لاہور محکمہ اوقاف، پنجاب کی تحویل میں دیا گیا۔
- 10 جولائی 1927ء: ماہر تعمیرات گنگا رام لندن میں فوت ہو گئے۔ لاہور میں اُن کی آخری رسومات اداء کی گئیں۔
- 1928ء: قلعہ لاہور میں جنگی اسلحہ جات کا عجائب گھر تشکیل دیا گیا۔
- دسمبر 1929ء: انڈین نیشنل کانگریس کا سالانہ اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔
1931ء– 1940ء
[ترمیم]- 1932ء: پاک ٹی ہاؤس قائم ہوا۔
- 1933ء: گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور قائم ہوا۔
- 1933ء: لیڈی ویلینگڈن ہسپتال کا قیام عمل میں آیا۔
- 1934ء: لالہ لاجپت رائے نے گلاب دیوی چیسٹ ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا۔
- نومبر 1935ء: پنجاب صوبائی اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیار وزیر زراعت سر جوگندر سنگھ نے رکھا۔
- 21 اپریل 1938ء: شاعر مشرق علامہ محمد اقبال انتقال کر گئے۔
- 1938ء: پنجاب صوبائی اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیار وزیر زراعت سر جوگندر سنگھ نے رکھا۔
- 23 مارچ 1940ء: آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ اقبال پارک، لاہور میں محمد علی جناح نے قرارداد پاکستان پیش کی۔
- 23 مارچ 1940ء: حمید نظامی نے پندرہ روزہ اخبار روزنامہ نوائے وقت کا اجرا کیا جو بعد میں روزنامہ بن گیا۔
1941ء– 1946ء
[ترمیم]- 26 اگست 1941ء: جماعت اسلامی پاکستان قائم ہوئی۔
- 1941ء: مردم شماری میں لاہور کی آبادی 671,659 افراد تھی۔
1947ء– 1950ء
[ترمیم]- 14 اگست 1947ء: تقسیم ہند، اعلان آزادی پاکستان۔
- اگست 1947ء: پنجاب میں ہندو مسلم فسادات۔
- 15 اگست 1947ء: لاہور مغربی پنجاب کا دار الحکومت قرار پایا۔
- 1949ء: فاطمہ جناح میڈیکل کالج قائم ہوا۔
- 22 فروری 1950ء: مقبرہ علامہ اقبال کی تعمیر تکمیل کو پہنچی۔
1951ء– 1960ء
[ترمیم]* * 1951ء: انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر کے ادارے کا قیام عمل میں آیا۔
- 1951ء: اقبال کادمی پاکستان قائم کی گئی۔
- 1951ء: 1951ء کی مردم شماری میں لاہور کی کل آبادی 849,476 تھی۔
- 6 مارچ 1953ء: لاہور میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
- 22 نومبر 1954ء: ون یونٹ کا قیام عمل میں آیا۔
- 18 جنوری 1955ء: اردو زبان کے شہرت یافتہ افسانہ نگار، مکالمہ نگار سعادت حسن منٹو لاہور میں انتقال کر گئے۔
- اکتوبر 1955ء: ون یونٹ کے قیام کے بعد لاہور مغربی پاکستان کا دار الحکومت قرار پایا۔
- 1959ء: لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- فروری 1959ء: واپڈا ہاؤس لاہور کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 1959ء: لاہور جنرل ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 23 مارچ 1960ء: مینار پاکستان کی تعمیر شروع ہوئی۔
1961ء– 1970ء
[ترمیم]- 10 مئی 1961ء: حکومت پاکستان نے جاوید منزل کو عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
- 31 مئی 1962ء: میانی صاحب قبرستان کو انتظامی تشکیل کے تحت قبرستان کمیٹی کے نئے نہج پر قائم کیا گیا۔
- 26 نومبر 1964ء: پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی باقاعدہ نشریات کا آغاز لاہور سے ہوا۔
- اگست–23 ستمبر 1965ء: پاک بھارت جنگ 1965ء۔
- 21 اکتوبر 1968ء: مینار پاکستان کی تعمیر تکمیل کو پہنچی۔
- 1970ء: لاہور سٹاک ایکسچینج کا قیام عمل میں آیا۔
- 1970ء: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز قائم ہوئی جو بعد ازاں جامعہ نمل کہلائی۔
1971ء– 1980ء
[ترمیم]- 1972ء: لاہور کی آبادی 2,165,372 افراد تھی۔
- 1973ء: لاہور ڈرائی پورٹ نے کام شروع کر دیا۔
- 22 فروری 1974ء: تنظیم تعاون اسلامی کا اجلاس لاہور میں منقعد ہوا۔
- 22 فروری 1975ء: اسلامی سمٹ مینار کی بنیاد رکھی گئی۔
- 17 ستمبر 1974ء: مشہور گلوکار استاد امانت علی خان لاہور میں انتقال کر گئے۔
- 1975ء: شاکر علی میوزیم کی تعمیر مکمل ہوئی۔
- 1975ء: علامہ اقبال میڈیکل کالج قائم کیا گیا۔
- یکم دسمبر 1977ء: منصف اعظم پاکستان شیخ انوارالحق نے جاوید منزل کے عجائب گھر کا افتتاح کیا۔
- 1978ء: جلوپارک عوام کے لیے کھولا گیا۔
- 17 اکتوبر 1980ء: منہاج القرآن کا قیام عمل میں آیا۔
1981ء– 1990ء
[ترمیم]- 1981ء: 1981ء کی مردم شماری میں لاہور کی آبادی 2,952,689 نفوس تھی۔
- 1982ء: لاہور چڑیا گھر سفاری عوام کے لیے کھولا گیا۔
- 1983ء: اجوکا تھیٹر قائم ہوا۔
- 1984ء: لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کا قیام عمل میں آیا۔
- 1984ء: ادارہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی قائم کیا گیا۔
- 20 نومبر 1984ء: اردو زبان کے نامور شہرت یافتہ شاعر فیض احمد فیض لاہور میں انتقال کر گئے۔
- مارچ 1985ء: لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے قیام کے لیے حکومت پاکستان کے منظوری دی۔
- 3 اکتوبر 1985ء: جیلانی پارک، لاہور کا افتتاح ہوا۔
- 1986ء: انگریزی اخبار دی نیشن جاری ہوا۔
- 18 ستمبر 1986ء: منہاج یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 1987ء: یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیاء، لاہور کا قیام عمل میں آیا۔
- 1987ء: انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز، لاہور قائم کیا گیا۔
- مئی 1989ء: انگریزی اخبار دی فرائیڈے ٹائمز جاری ہوا۔
- 1990ء: لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز نے ڈراما اسکول کے قیام کا اعلان کیا۔
- 12 فروری– 23 فروری 1990ء: مردوں کا ہاکی عالمی کپ 1990ء لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم، لاہور میں کھیلا گیا۔
- 1990ء: لاہور سے نیازی ایکسپریس کی سفری خدمات کا آغاز ہوا۔
- 1990ء: یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (پاکستان) قائم ہوئی۔
- 1990ء: ماڈل ٹاؤن پارک تعمیر ہوا۔
1991ء– 2000ء
[ترمیم]- 1991ء: امپیریل کالج آف بزنس سٹڈیز قائم کیا گیا۔
- 1992ء: الحمرا آرٹس کونسل کا قیام عمل میں آیا۔
- 1992ء: ایم 2 موٹروے (پاکستان) کی تعمیر کا آغاز ہوا۔
- 1993ء: لاہور اسکول آف اکنامکس کی بنیاد رکھی گئی۔
- 25 اپریل 1993ء: اردو زبان کے مشہور ادیب، محقق، افسانہ نگار، عالم محمد باقر (مصنف) انتقال کر گئے۔
- 1994ء: نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس قائم ہوا۔
- 29 دسمبر 1994ء: شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر کا قیام عمل میں آیا۔
- 1996ء: اردو اخبار روزنامہ لاہور پوسٹ جاری ہوا۔
- 1996ء: گلوبل انسٹی ٹیوٹ لاہور قائم ہوا۔
- 1996ء: جناح ہسپتال، لاہور کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 1997ء: ایم 2 موٹروے (پاکستان) مکمل ہو گئی۔
- دسمبر 1997ء: ڈائیوو ایکسپریس کی ابتدائی سفری خدمات کا آغاز ہوا۔
- 1998ء کی مردم شماری میں لاہور کی آبادی 5,143,495 نفوس تھی۔
- 1998ء: کومسٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی قائم کیا گیا۔
- اکتوبر 1998ء: ایوان اقبال کا افتتاح کیا گیا۔
- 1998ء: جامعہ اسلامیہ رضویہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 21 فروری 1999ء: لاہور اعلامیہ پر دستخط ہوئے۔
- 1999ء: جامعہ لاہور قائم ہوا۔
- 2000ء: لاہور اسکول آف فیشن ڈیزائن کی بنیاد رکھی گئی۔
- 2000ء: نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز قائم کی گئی۔
- 29 مئی 2000ء: جامعہ نمل کو جامعہ کا درجہ دے دیا گیا۔
اکیسویں صدی عیسوی
[ترمیم]2001ء– 2010ء
[ترمیم]- 2001ء: ضلع لاہور کو 9 حصوں میں منقسم کر دیا گیا۔
- 9 اپریل 2002ء: انگریزی اخبار دی ٹائمز جاری ہوا۔
- 2002ء: ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان قائم کی گئی۔
- 2 اکتوبر 2002ء: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لاہور قائم کی گئی۔
- 2002ء: یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا قیام عمل میں آیا۔
- 2002ء: جامعہ ہجویری کی بنیاد رکھی گئی۔
- 2002ء: جامعہ وسطی پنجاب کا قیام عمل میں آیا۔
- 12 مارچ 2003ء: شاعر و نقاد افتخار جالب لاہور میں انتقال کر گئے۔
- 17 مارچ 2003ء: علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈا کا افتتاح ہوا۔[1]
- 26 مارچ 2003ء: جامعہ پنجاب میں ہیلے کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس قائم کیا گیا۔
- 11 جولائی 2003ء: دہلی-لاہور بس 18 مہینوں کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہوئی۔
- 2003ء: بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔
- 12 مئی 2005ء: کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کو باضابطہ طور پر اعزازی و انفرادی حیثیت کی سند عطاء کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا۔
- 3 جولائی 2006ء: ارفع سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 2006ء: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن کا قیام عمل میں آیا۔
- 26 دسمبر 2006ء: اردو زبان کے ادیب اور شاعر منیر نیازی لاہور میں انتقال کر گئے۔
- 2007ء: ایکسپو سینٹر لاہور کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 9 مارچ 2007ء: پاکستان وکلا تحریک شروع ہوئی۔
- 2009ء: لاہور رنگ روڈ کا افتتاح کیا گیا۔
- 17 مارچ 2009ء: پاکستان وکلا تحریک ختم ہو گئی۔
- 28 مئی 2010ء: احمدیہ عبادت گاہوں پر حملے۔
- یکم جولائی 2010ء: داتا دربار پر خودکش بم حملہ۔
- یکم ستمبر 2010ء: لاہور میں یوم علی کے موقع پر ایک ماتمی جلوس میں خودکش بم حملہ ہوا جس میں 38 افراد شہید ہو گئے۔
2011ء– 2020ء
[ترمیم]- 2011ء: لاہور لیڈز یونیورسٹی قائم ہوئی۔
- 2011ء: انٹرنیشنل فیشن اکیڈمی پاکستان وجود میں آئی۔
- 10 جولائی 2011ء: قرشی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 2012ء: امیر الدین میڈیکل کالج طبی کالج کی بنیاد رکھی گئی۔
- 14 جنوری 2012ء: نوجوان ماہر شمارندیات ارفع کریم لاہور میں انتقال کرگئی۔
- 9 فروری 2012ء: ارفع سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کیا گیا۔
- 3 ستمبر 2012ء: روزنامہ دنیا کا اجرا ہوا۔
- 11 ستمبر 2012ء: پاکستان کارخانہ آتشزدگی 2012۔
- 11 فروری 2013ء: لاہور میٹرو بس کا افتتاح کیا گیا۔
- مارچ 2013ء: مسلم مسیحی فسادات۔
- 6 جولائی 2013ء: انارکلی بازار میں خودکش دھماکا ہوا۔
- 6 اکتوبر 2014ء: عید الاضحی کے موقع پر گرینڈ جامع مسجد کا افتتاح کیا گیا۔
- 5 دسمبر 2014ء: نماز جمعہ کے لیے گرینڈ جامع مسجد عوام کے لیے کھول دی گئی۔
- جولائی 2015ء: اورنج لائن (لاہور میٹرو) کی تعمیر شروع ہوئی۔
- 2 فروری 2016ء: اردو زبان کے شہرت یافتہ افسانہ نگار، ادیب انتظار حسین لاہور میں انتقال کر گئے۔
- 27 مارچ 2016ء: ایسٹر کے موقع پر گلشن اقبال پارک میں خودکش بم دھماکا ہوا جس میں 75 افراد جاں بحق ہوئے۔
- 4 فروری 2017ء: اردو زبان کی مشہور ناول نگار بانو قدسیہ انتقال کرگئیں۔