گرمکھی
گرومکھی (پنجابی: ਗੁਰਮੁਖੀ) ایک ابوگیدا ہے جو لنڈا رسم الخط سے اخذ کیا گیا، دوسرے سکھ گرو انگد (1504ء–1552ء) نے اسے معیاری بنایا اور استعمال کیا۔ اس کو عام طور پر سکھ رسم الخط کہا جاتا ہے،[1][2][3] بھارت کی ریاست پنجاب میں گرمکھی کو پنجابی زبان کے باضابطہ لپی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،[3] تاہم پنجابی زبان فارسی عربی رسم الخط شاہ مکھی میں بھی لکھی جاتی ہے۔[2][3]
گرومکھی پنجابی زبان کا رسم الخط ہے جس کا رواج سولہویں اور سترہویں صدی میں سکھ گروؤں کے ذریعہ عمل میں آیا۔ حروف پہلے سے موجود تھے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ حروف کشمیر کی شاردا، کانگڑا کی کری یا ٹھاکری اور مدھیہ پردیش کی ناگری کے میل سے اکٹھا ہوئے ہیں۔ مذکورہ بالا رسم الخطوں سے 24 حروف تہجی لے کر اس میں تھوڑی سی تبدلی کی۔ 35 حروف کے رسم الخط کی اشاعت گرو انگد نے کی تھی۔ سکھوں کے پانچویں گرو ارجن دیو نے اس رسم الخط میں آدی گرنتھ کو اکٹھا کرکے اور اس کا گرو مکھی نام رکھ کر اس کو سکھوں کے دھرم کا خاص رسم الخط بنا دیا۔ پنجاب کے مسلمان شعرا ہمیشہ فارسی رسم الخط میں اور ہندو دیوناگری، مہاجنی (لنڈے) یا فارسی رسم الخط میں اپنے کاروبار کرتے آ رہے ہیں۔ سیاسی وجوہ اور سمجھوتوں کے نتیجہ کے طور پر آج پنجاب کے سب ہی طالب علموں کے لیے گرومکھی سیکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس رسم الخط میں تین حرف علت اور 32 حرف صحیح ہیں۔ حرف علت کے ساتھ ماترا یا نشان کو جوڑ کر دوسرا حرف علت بنا لیا جاتا ہے۔ آخری حرف ڑاڑا ہے۔ چھٹے حرف سے گبرگ یعنی کا سے شروع ہونے والے حرف ہیں اور باقی حرفوں کا طریقہ وا تک وہی ہے جو دیوناگری حروف تہجی میں ہے۔ گرو مکھی میں عام طور پر مرکب حرف نہیں ہیں اگرچہ بہت سے مرکب آوازیں موجود ہیں۔[4]
حروف اور ان کا شاہ مکھی متبادل
[ترمیم]ਅੱਖਰ | ਅੱਖਰ | ਅੱਖਰ | ਅੱਖਰ | ਅੱਖਰ | |||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ੳ | ਊੜਾ | ਅ | ਐੜਾ | ੲ | ਈੜੀ | ਸ | ਸੱਸਾ | ਹ | ਹਾਹਾ |
ਕ | ਕੱਕਾ | ਖ | ਖੱਖਾ | ਗ | ਗੱਗਾ | ਘ | ਘੱਗਾ | ਙ | ਙੰਙਾ |
ਚ | ਚੱਚਾ | ਛ | ਛੱਛਾ | ਜ | ਜੱਜਾ | ਝ | ਝੱਜਾ | ਞ | ਞੰਞਾ |
ਟ | ਟੈਂਕਾ | ਠ | ਠੱਠਾ | ਡ | ਡੱਡਾ | ਢ | ਢੱਡਾ | ਣ | ਣਾਣਾ |
ਤ | ਤੱਤਾ | ਥ | ਥੱਥਾ | ਦ | ਦੱਦਾ | ਧ | ਧੱਦਾ | ਨ | ਨੱਨਾ |
ਪ | ਪੱਪਾ | ਫ | ਫੱਫਾ | ਬ | ਬੱਬਾ | ਭ | ਭੱਬਾ | ਮ | ਮੱਮਾ |
ਯ | ਯੱਯਾ | ਰ | ਰਾਰਾ | ਲ | ਲੱਲਾ | ਵ | ਵੱਵਾ | ੜ | ੜਾੜਾ
|
اکھر | اکھر | اکھر | اکھر | اکھر | |||||
اُو | اوڑا | ا | ایڑا | ی/ے | ایڑی | س | سسا | ہ | ہاہا |
ک | ککا | کھ | کھکھا | گ | گگا | گھ | گھگا | ن | نننا |
چ | چچا | چھ | چھچھا | ج | ججا | جھ | جھجا | نج | نینیاں |
ٹ | ٹینکا | ٹھ | ٹھٹھا | ڈ | ڈڈا | ڈھ | ڈھڈا | ݨ | ݨاݨا |
ت | تتا | تھ | تھتھا | د | ددا | دھ | دھدا | ن | ننا |
پ | پپا | پھ | ففا | ب | ببا | بھ | بھبا | م | مما |
ی | ییا | ر | رارا | ل | للا | وَ | ووا | ڑ | ڑاڑا |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Arvind-Pal S. Mandair، Christopher Shackle، Gurharpal Singh (December 16, 2013)۔ Sikh Religion, Culture and Ethnicity۔ Routledge۔ صفحہ: 13, Quote: "creation of a pothi in distinct Sikh script (Gurmukhi) seem to relate to the immediate religio–political context ..."۔ ISBN 9781136846342۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2016
Gurinder Singh Mann، Paul Numrich، Raymond Williams (2007)۔ Buddhists, Hindus, and Sikhs in America۔ New York: Oxford University Press۔ صفحہ: 100, Quote: "He modified the existing writing systems of his time to create Gurmukhi, the script of the Sikhs; then ..."۔ ISBN 9780198044246۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2016
Giorgio Shani (March 2002)۔ "The Territorialization of Identity: Sikh Nationalism in the Diaspora"۔ Studies in Ethnicity and Nationalism۔ 2: 11۔ doi:10.1111/j.1754-9469.2002.tb00014.x
Harjeet Singh Gill (1996)۔ مدیران: Peter T. Daniels، William Bright۔ The World's Writing Systems۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 395۔ ISBN 978-0-19-507993-7 - ^ ا ب Peter T. Daniels، William Bright (1996)۔ The World's Writing Systems۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 395۔ ISBN 978-0-19-507993-7
- ^ ا ب پ Danesh Jain، George Cardona (2007)۔ The Indo-Aryan Languages۔ Routledge۔ صفحہ: 53۔ ISBN 978-1-135-79711-9
- ↑ https://www.sikhiwiki.org/index.php/Gurmukhi
ویکی ذخائر پر گرمکھی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
انگریزی تلفظ: /O ua '/}}