Nothing Special   »   [go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

علی پے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علی پے
مقامی نام
支付宝
Zhīfùbǎo
صنعتمالیاتی خدمات
ادائیگی تکمیل کنندہ
قیامہوانگژو، ژیجیانگ، جین میں فروری 2004؛ 20 برس قبل (2004-02) کو قائم ہوا
بانیجیک ما
صدر دفترپوڈونگ، سنکگھائی، چین
علاقہ خدمت
عالمگیر
کلیدی افراد
جیک ما
مصنوعاتبرقی ادائیگی کی تکمیل
بینککاری
موبائل ادائیگی
مالک کمپنیاینٹ فائنانشیل
ویب سائٹwww.alipay.com
علی پے
روایتی چینی 支付寶
سادہ چینی 支付宝

علی پے (چینی: 支付宝) ایک تیسرے فریق کا موبائل اور آن لائن ادائیگی پلیٹ فام ہے جسے ہوانگژو، ژیجیانگ، جین میں فروری 2004؛ 20 برس قبل (2004-02) کو علی بابا گروپ کی جانب سے قائم کیا گیا۔ اس کے بانی جیک ما ہیں۔ 2015ء میں علی پے نے اپنے صدر دفتر کو پوڈونگ، سنکیانگ منتقل کیا گیا، حالانکہ اصل کمپنی اینٹ فائنانشیل ہوانگژو میں ہی بنی رہی۔[1]

علی پے نے 2013ء میں پے پال سے دنیا کے سب سے بڑے موبائل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم چھین لیا۔[2] 31 مارچ، 2018ء تک علی پے کے صارفین کی کل تعداد 870 ملین تک پہنچ گئی تھی۔ یہ دنیا کی سب سے وسیع موبائل ادائیگیوں کی خدمت کا ادارہ ہے اور یہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی موبائل ادائیگیوں کا ادارہ ہے۔ 2017ء کے چوتھے سہ ماہی کے اعداد و شمار کے مطابق علی پے تیسرے فریق کے بازار کے 54.26% حصص کی ملکیت رکھتی ہے جو سر زمین چین میں تیسرے فریق کے بازار سے تعلق رکھتے ہیں اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔[3][4][5].

تاریخ

[ترمیم]

2003ء میں تاؤباؤ نے پہلی بار علی پے خدمت کا آغاز کیا۔[6] چین کے مرکزی بینک پی پی او سی نے جون 2010ء میں تیسرے فریق کی ادائیگی خدمات پر لائسنس ہدایات کی۔ اس نے بیرونی مالیہ سے ادائیگی کرنے والوں کے لیے الگ ہدایات بھی جاری کیے ۔[حوالہ درکار] اس کی وجہ سے علی پے جو چین کے غیر بینک کاری آن لائن ادائیگی بازار کا آدھا حصہ رکھتی ہے، تنظیم جدید کے مرحلے سے گذری اور یہ خانگی کمپنی قرار پائی جس کی نگرانی علی بابا کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر جیک ما بنے تا کہ زیر نگراںی ادارے طور پر کمپنی کو لائسنس ملے۔[7] 2010ء میں علی پے کی ملکیت کی منتقلی متنازع تھی، کیوں کہ 2011ء میں ذرائع ابلاغ میں اطلاعات عام ہو چکی تھی کہ یاہو اور سافٹ بینک (علی بابا گروپ پر گرفت رکھنے والے حصص کے حاملین) کو معمولی رقم کے عوض خریداری کی اطلاع نہیں تھی۔ چینی تجارتی مطبوعات ہفتہ وار سینچری نے جیک ما پر تنقید کی جن کا دعوٰی تھا کہ علی بابا گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرس کو اس معاملت کی اطلاع تھی۔[8] اس واقعے کو بیرونی اور چینی ذرائع میں چینی سرمایہ کاری جاری کرنے کے لیے بیرونی مفادات کو دھکا پہنچانے کے طور پر دکھایا گیا۔[9] تاہم ملکیت کے تنازع کو علی بابا گروپ، یاہو اور سافٹ بینک کی جانب سے جولائی 2011ء میں سلجھا لیا گیا۔[10]

خدمات

[ترمیم]
سر زمین چین میں علی پے کی مدد سے کھانے کا آڈر

علی پے کا دعوٰی ہے کہ وہ 65 سے زائد مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کرتا ہے جس میں ویزا اور ماسٹر کارڈ بھی شامل ہیں۔[11] اس کی مدد سے تاؤباؤ اور ٹی مال نیز 460,000 آن لائن اور مقامی چینی کاروبار کے لیے ادائیگی خدمات کی تکمیل کی جاتی ہے۔

علی پے کو اسمارٹ فونوں پر علی پے والیٹ ایپ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ کیو آر کوڈ ادائیگی کوڈ کا مقامی اندرون دکان ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔[12] علی پے میں کئی خصوصیات جیسے کہ کریڈٹ کارڈ بل کی ادائیگی، بینک کھاتوں کی نظامت، پی 2 پی ٹرانسفر، پری پے موبائل فون ٹاپ اپ، بس اور ٹرین ٹکٹوں کی خریداری، کھانوں کا آڈر، رائڈ ہیلنگ، بیمہ کا انتخاب، ڈیجیٹل شناخت دستاویزی کا تحفظ، شامل ہیں۔[13] علی پے کے ذریعے بیش تر چینی ویب سائٹ جیسے کہ تاؤباؤ اور ٹی مال کا آن لائن چیک آؤٹ بھی ممکن ہے۔[14]

علی پے صارفین کو اپنی خود کی خدمات شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے جو مختلف کمپنیوں کی جانب سے مہیا کی جاتی ہیں تا کہ مزید انفرادی تجربے کا احساس اجاگر کیا جا سکے۔

2008ء کے اواخر میں علی پے نے عوامی خدمات سے متعلقی ادائیگی پر مبنی خدمات کی اجازت دی اور اس سے 300 سے زائد شہروں کو ملک گیر سطح پر احاطہ کیا جا سکا ہے، جس سے 1,200 ساجھے دار اداروں کی جمایت کی جا سکی ہے۔[15] پانی اور بجلی جیسی ضرورتوں کے بلوں کے علاوہ علی پے اپنی خدمات کو اور مقامات میں بھی توسیع کر چکی ہے جیسے کہ حمل و نقل کے جرمانوں کی ادائیگی، جائداد کی فیس اور کیبل ٹی وی فیس۔[16] مشترکہ آن لائن ادائیگی خدمات میں برقابی کوئلہ ادائیگی، ٹیوشن ادائیگی اور ٹریفک جرمانے شامل ہیں۔

15 جنوری 2009ء کو علی پے نے کریڈٹ کارڈ کی باز ادائیگی خدمت شروع کی، جو 39 گھریلو بینکوں کے جاری کردہ کریڈٹ کارڈوں کا احاطہ کر رہی تھی۔[17] یہ موجودہ طور پر سب سے مقبول تیسرے فریق کی باز ادائیگی کا پلیٹ فارم ہے۔ اس کے اہم فوائد میں مفت کریڈٹ کارڈ بلوں کی جانچ، بغیر انتظامی فیس کے باز ادائیگیوں کی باز ادائیگی اور خود کار باز ادائیگی، باز ادائیگی کی یاد دہانیاں اور دیگر قدروں پر مبنی خدمات۔[18] 2014ء کی پہلی سہ ماہی میں 76% کریڈٹ کارڈوں کی ادائیگی علی پے والیٹ سے ہوئی تھی۔

دسمبر 2013ء سے کئی زنجیری ضروریات کی دکانوں کی کمپنیاں جس میں میییجیا، ہونگقی اور قیشیدیو سی اسٹور اور 7-سیون شامل ہیں، علی پے ادائیگی کو اپنا اپنا چکی ہیں، دسمبر میں بیجنگ کے ٹیکسی ڈرائیوروں نے علی پے کے ذریعے کرایوں کو وصول کرنا شروع کیا۔ اس کے بعد واندا سینیما، جوائے سٹی، وانگفوجینگ اور دیگر بڑے پیمانے پر پھیلے خوردہ فروش اور سینیما گھر، کے ٹی وی اور کیٹیرینگ کمپنیاں علی پے تک رسائی پا چکی ہیں۔

بین الاقوامی توسیع

[ترمیم]

بین الاقوامی طور پر زائد از 300 تاجر عالمی سطح پر علی پے کا استعمال کر کے چین کے صارفین کو راست طور پر بیچتے ہیں۔[حوالہ درکار] جیسا کہ 2018ء میں دیکھا گیا ہے، علی پے 18 اہم بیرونی سکوں میں کاروبار چلاتی ہے۔

سر زمین چین میں علی پے کے آغاز کے بعد اینٹ فائنانشیل نے دیگر ممالک میں خدمات کو متعارف کروانے کے کئی دور چلا چکی ہے۔[19][20][21][22]

ایشیا

[ترمیم]

ہانگ کانگ

[ترمیم]

2017ء میں اینٹ فائنانشیل نے اپنی خدمات کی توسیع ہانگ کانگ میں کر دی۔ انھوں نے علی پے پے منٹ سرویسیز (ہانگ کانگ لیمیٹیڈ) اور "علی پے ایچ کے" برانڈ کو سی کے ہچیسن کا مشترکہ کاروبار کے طور پر متعارف کیا۔[23] انھوں نے اپنے طور قائم ایک ایپ شروع کی جس میں موبائل ادائیگی اور پی 2 پی ٹرانسفر جیسی خصوصیات کو شامل کیا گیا تھا۔ سبھی معاملتوں کو رینمینبی کی بجائے ہانگ کانگ ڈالر کے تحت طے کیا گیا تھا۔[24] یہ خدمت اب اہم زنجیری دکانوں میں بھی موجود ہے جیسے کہ میک ڈونلڈز، 7-ایلیون اور سرکل کے۔[25] گیلے بازاروں اور دیگر تاجروں کو مزید حمایت فراہم کی گئی۔ [26]

سنگاپور

[ترمیم]

2017ء میں اینٹ فائنانشیل نے سی سی فائنانشیل کے ساتھ مشارکت کی، جو سنگاپور کی ایک شروعاتی کمپنی ہے۔ علی کا یہ منصوبہ ہے کہ سنگاپور اس کے 20,000 قبولیت کے نکات ہوں اور اس کے پلیٹ فارم کو سنگاپور کے بینک صارفین کے لیے کھول دیا جائے۔[27][28]

جاپان

[ترمیم]

علی پے جاپان میں 2015ء میں داخل ہوا اور اس کی جالکاری شروع میں 38,000 تھی۔ اینٹ فائنانشیل کو یہ امید ہے کہ ان جاپان میں ان کی موجودگی چینی سیاحوں کو مدد فراہم کرے گی جو جاپان کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔[29]

بنگلہ دیش

[ترمیم]

2018ء میں علی پے نے بنگلہ دیشی موبائل خدمات فراہم کنندہ بی کاش لیمیٹیڈ کے 20% حصص خرید لیے تھے۔[30]

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ

[ترمیم]

فروری 2019ء میں علی پے اور ٹوریزم آسٹریلیا نے اعلان کیا کہ ایک نئی خدمات آغاز ہو رہی ہے تا کہ آسٹریلیائی مقامات کو چینی سیاحوں کے بیچ فروغ کیا جائے گا، جس کے ہیے سیڈنی کو 12 مہینے کے شروعاتی منصوبے کے طور پر چنا گیا تھا۔ نو متعارف سیڈنی سٹی کارڈ علی پے ایپ میں ایک فعال شہری نقشہ موجود پایا گیا جو سیاحوں یہ اطلاع فراہم کرتا ہے کہ کن مقامات اور کن خوردہ فروشوں کے پاس علی پے ادائیگیوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کی ایک پہل متصلًا کوینس ٹاؤن، نیوزی لینڈ میں شروع کی گئی۔[31]

شمالی امریکا

[ترمیم]

ریاستہائے متحدہ

[ترمیم]

اینٹ فائنانشیل نے فرسٹ ڈاٹا کے ساتھ 2017ء میں ساجھے داری کی۔[32] اس کی وجہ سے علی پے خدمت ریاستہائے متحدہ کے چار ملین سے زائد خوردہ فروش ساجھے داروں کے یہاں خریداری کی جگہ استعمال کیا جانے لگا ہے۔[33]

کینیڈا

[ترمیم]

2017ء میں علی پے نے اسنیپ پے کے ساتھ مشارکت کی جس سے کینیڈائی خوردہ فروشوں کو یہ سہولت ملی کہ وہ چینی خریداروں سے چینی خریداروں چینی سکوں کو قبول کر سکیں۔ 2018ء تک 800 کینیڈائی تاجر علی پے کا استعمال کر رہے تھے، جس میں زیادہ تر کیڈیلاک فیئر ویو مال کے مقامات، جیسے کہ ٹورانٹو میں فلیگ شپ والا ایٹن سینٹر اور کیلگری کا سی ایف چینوک سینٹر۔[34][35] اگست 2018ء سے ایئر کینیڈا سے ایسی معاملتوں کی سہولت فراہم کی جس سے علی پے کی مدد سے کینیڈا اور ریاستہائے متحدہ سے پروازوں کو بُک کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل سے سہولت چین سے شروع ہونے والی پروازوں کے لیے تھی۔[36]

یورپ

[ترمیم]

ناروے

[ترمیم]

علی پے نے ناروے کی ویپس (Vipps) کے ساتھ تعاون شروع کیا۔ بیرگین کی 30 دکانیں علی پے گاہکوں کا خیر مقدم کرنے کے لیے راغب پوئیں جب کہ جنوری 2019ء میں اوسلو کی دکانیں بھی اس کے لیے تیار پائی گئی ہیں۔ [37]

حفاظت

[ترمیم]

علی پے کئی حفاظتی طریقے فراہم کرتی ہے تاکہ صارفین کے کھاتے محفوظ رہیں۔ علی پے کھاتے کے ضروری ہے کہ صارفین صارفین اپنا خود کا داخل نوشتہ پاسورڈ طے کریں اور ایک الگ ادائیگی کا پاسورڈ چنیں، جس کا جداگانہ ہونا ضروری ہے۔ ایک صارف داخل نوشتہ پاسورڈ زیادہ سے زیادہ پانچ پار درج کر سکتا ہے اور ادائیگی کا پاسورڈ تین بار داخل کر سکتا ہے، جس کے بعد صارف کو اس کھاتے سے باہر کر کے مقفل کر دیا جاتا ہے۔ اپنے کھاتے کی باز یابی کے لیے علی پے سے ربط ہونا ہوتا ہے۔[38] ایک صارف یہ بھی لازم ہے کہ وہ ڈیجیٹل توصیف نامے کی بھی تنصیب کرے، جو کسی نیٹ ورک کی معلومات کی کوڈ بندی کرتی ہے اور ہیکروں کو پاسورڈ چوری کرنے سے روکتی ہے، جس سے آن لائن حفاظت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔[39]

دیگر ادائیگی نظاموں کا تقابل

[ترمیم]

علی پے تصور کے طور پر ایپل پے، وی چیٹ اور پے پال کے جیسا ہے۔ یہ روایتی کارڈ کے ادائیگی نظام سے ماوراء ہے۔ حالانکہ صارفین کو کسی بھی معاملت کی فوری اطلاع مل جاتی ہے، تاہم علی پے اور کسی بھی فوری ادائیگی نظام جیسے کہ وینمو، زیل میں سب سے اہم فرق یہ ہے کہ فریقین کے بیچ مالیے کی منتقلی فوری نہیں ہوتی۔[40] تصفیے کے وقت کے تعین کا انحصار اس بات پر ہے کہ گاہک کے پاس ادائیگی کا کون سا طریقۂ کار ہے، جب کہ فوری ادائیگی خدمات میں مالیہ کی منتقلی کچھ سیکینڈوں یا منٹوں میں ممکن ہے۔

متعلقہ واقعات

[ترمیم]

علی پے نامی شخص

[ترمیم]

علی پے اس وجہ سے بھی توجہ کا مرکز بنا کہ اس شخص کا بھی وہی نام (چینی: 支付宝, 7 جولائی، 1962ء -) ہے جو اس چینی ادائیگی کے پلیٹ فارم کا ہے۔[41][42] مارچ 2016ء میں علی پے نے کہا کہ وہ ما یُون سے ملنا چاہتا ہے اور مل سکتا ہے۔[43] تاہم ایسی کوئی ملاقات وقوع پزیر نہیں ہوئی۔[44].

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "支付宝总部迁址上海陆家嘴"۔ Netease۔ 23 اپریل 2015۔ 28 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2019 
  2. John Heggestuen (11 فروری 2014)۔ "Alipay Overtakes PayPal As The Largest Mobile Payments Platform In The World"۔ Business Insider 
  3. "8.7亿!支付宝首次公布用户量:全球第一"۔ 快科技۔ 2018-05-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2018 
  4. "8.7亿!支付宝首次公布全球活跃用户数量"۔ 新浪财经۔ 2018-05-04۔ 04 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2018 
  5. "Alipay is world's second largest mobile wallet"۔ Computer World HK۔ 2018-04-09۔ 06 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2018 
  6. "Subscribe to read"۔ Financial Times (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2018 
  7. Shanshan Wang (27 مئی 2011)۔ "Alipay Awarded Third-Party Payment License"۔ Caixin Online 
  8. "How Jack Ma's Mistake Damaged China's Market"۔ Caixin Online۔ 14 جون 2011۔ 08 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2019 
  9. "Jack Ma Talks To China Entrepreneur Magazine About The Alipay Case (UPDATED)"۔ DigiCha۔ 6 July 2011۔ 13 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2013 
  10. Evelyn M. Rusli (29 جولائی 2011)۔ "Yahoo and Alibaba Resolve Dispute Over Alipay"۔ ڈیل بک 
  11. "About Alipay"۔ Alipay۔ 02 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2013 
  12. Evelyn Cheng (2017-10-08)۔ "Cash is already pretty much dead in China as the country lives the future with mobile pay"۔ CNBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2018 
  13. "Alipay adds digital storage feature for identification documents"۔ South China Morning Post (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  14. "Online payment services in China: How does Alipay differ from PayPal?"۔ Nanjing Marketing Group (بزبان انگریزی)۔ 2013-12-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  15. 戴甜۔ "'Credit cities' taking shape in China"۔ Chinadaily۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2018 
  16. Charlie Liu (2017-03-01)۔ "Everything You Need to Know about Alipay and WeChat Pay"۔ Medium۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2018 
  17. Sara Hsu۔ "This Chinese Credit Card Company Plans On Outsmarting Tencent And Alipay With A More Secure Product"۔ Forbes (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2018 
  18. "Yes, Foreigners Can Use AliPay -- This Is How" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2018 
  19. "China's Alipay Is Moving Aggressively Into Foreign Markets - eMarketer"۔ www.emarketer.com (بزبان انگریزی)۔ 19 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  20. "Alipay Continues Its Global Expansion Efforts | PYMNTS.com"۔ www.pymnts.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  21. "Alipay takes on Apple and PayPal with US expansion"۔ The Verge۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  22. Echo Huang۔ "China's Alipay will soon be about as widely accepted as Apple Pay in the US"۔ Quartz (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  23. Reuters Editorial۔ "China's Ant brings in CK Hutchison as Hong Kong payments partner"۔ U.S. (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2018 
  24. "Ant Financial enters Hong Kong market with AlipayHK app"۔ South China Morning Post (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 دسمبر 2017 
  25. "Hong Kong fishmongers poised to lead city's cashless revolution"۔ South China Morning Post (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  26. "Alipay turns gaze to wet markets in HK e-payments push"۔ EJ Insight (بزبان انگریزی)۔ 2017-10-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  27. hermesauto (2017-08-22)۔ "Alipay to expand cashless payments to Singapore banking users, inks deal to expand here"۔ The Straits Times (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  28. "AliPay to launch local wallet for Singapore"۔ TODAYonline۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  29. "Alipay Chases Chinese Tourists to Japan"۔ Bloomberg.com (بزبان انگریزی)۔ 2017-12-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  30. The Independent۔ "Alipay parent firm steps into Bangladesh"۔ Alipay parent firm steps into Bangladesh | theindependentbd.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2018 
  31. Paige Murphy۔ "Tourism Australia to test pilot 12 month program for Chinese tourists - foodservice"۔ www.foodservicenews.com.au (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2019 
  32. "First Data to Power Alipay in North America"۔ First Data (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  33. Jon Russell۔ "Alipay, China's top mobile payment service, expands to the U.S."۔ TechCrunch (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  34. "Alipay partners with Canadian tech firm to expand presence in Canada"۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  35. "China's Alipay is becoming more widely available in Canada this week"۔ MobileSyrup (بزبان انگریزی)۔ 2017-09-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2018 
  36. "Air Canada Expands Acceptance of Alipay and WeChat Pay to North American and Hong Kong Websites"۔ MarketWatch۔ اگست 25, 2018۔ 01 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2019 
  37. Martine Holøien۔ "Vipps inngår samarbeid med nettgigant"۔ www.hegnar.no (بزبان ناروی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2018 
  38. Xinyu Sui (February 2013)۔ "以支付宝为例研究第三方支付的问题及对策"۔ 经济论丛۔ 28: 236 
  39. Junli Feng، Yingguang Fan (March 2009)۔ "支付宝在电子商务中的应用"۔ 电子商务۔ 07 
  40. European Central Bank (24 February 2018)۔ ""Definition of instant payment system"" (بزبان انگریزی) 
  41. "网传史上最牛身份证名叫"支付宝" 在沂南,真有人叫支付宝"۔ Sina News۔ 2018-01-26 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2017 
  42. "真有人叫支付宝!还是山东人,马老板快请去做代言!"۔ 齊魯壹點網۔ 2018-01-26 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2016 
  43. "临沂老汉"支付宝"想见马云引热议 支付宝官博回应"۔ 齊魯網۔ 2017-12-16 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2017 
  44. 劉莎莎۔ "真有人名叫「支付寶」!56歲山東大爺成網紅 網民:名字真有錢"۔ hk01 (بزبان چینی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2017