Nothing Special   »   [go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

اشرف علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اشرف علی ٹیسٹ کیپ نمبر 93
فائل:Ashraf ali crickter.jpeg
ذاتی معلومات
پیدائشError: Need valid birth date: year, month, day
لاہور, پنجاب، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازی-
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ
میچ 8 16
رنز بنائے 229 69
بیٹنگ اوسط 45.79 17.25
100s/50s -/2 -/-
ٹاپ اسکور 65 19*
گیندیں کرائیں - -
وکٹ - -
بولنگ اوسط - -
اننگز میں 5 وکٹ - -
میچ میں 10 وکٹ - n/a
بہترین بولنگ - -
کیچ/سٹمپ 17/5 17/3
ماخذ: [1]، 4 February 2006

اشرف علی (پیدائش:22اپریل 1952ءلاہور،پنجاب) پاکستانی سابق کرکٹر تھے جنہوں نے 1980ء سے 1987ء تک 8 ٹیسٹ اور 16 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے وہ ٹیم میں وکٹ کیپر بیٹسمین تھے اشرف علی کے ایک بھائی سعادت علی نے بھی پاکستان کی طرف سے 8 ایک روزہ میچوں میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اشرف علی پاکستان کے علاوہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ، لاہور، پاکستان ریلوے، پاکستان یونیورسٹیز اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے بطور ریفری بھی اپنے فرائض ادا کئے۔

اشرف علی کی شخصیت

ایک دائیں ہاتھ کے متاثر بلے باز اور غیر معمولی طور پر وکٹوں کے پیچھے متحرک تھے اشرف علی اس وقت ٹیسٹ ٹیم سلیکشن کے لیے نظروں میں آئے جب انہوں نے 1980-81ء کے ڈومیسٹک سیزن میں 37 شکاروں کے علاوہ 1053 رنز بنائے۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 1981ء میں سری لنکا کے خلاف شاندار اسکور کرتے ہوئے کیا تھا لیکن وسیم باری کی واپسی کے بعد انہیں نظرانداز کر دیا گیا۔ وسیم۔باری کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ سلیم یوسف کے بعد پاکستان کا دوسرا انتخاب تھے اور بالترتیب 1987-88ء اور 1988-89ء کے دورہ کرنے والی انگلش اور آسٹریلوی ٹیموں کے خلاف پاکستان کے لیے مختصر طور پر نظر آئے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں شمولیت

اشرف علی کو سری لنکا کے خلاف 1982ء میں فیصل آباد کے اقبال سٹیڈیم میں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا۔ اس پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے پہلی اننگز میں 58 رنز اور دوسری میں 29 رنز ناٹ آئوٹ بنائے۔ یہ میچ جو برابری پر ختم ہوا تھا۔ وہ پاکستانی اننگز کے سکور 270 میں ٹاپ سکورر تھے۔ دوسری اننگ میں ارجنا رانا ٹنگا کو توصیف احمد کی گیند پر کیچ کرکے انہوں نے وکٹوں کے پیچھے اپنا پہلا شکار بنایا۔ انہوں نے سوما چندرا ڈی سلوا کو بھی توصیف احمد کی گیند پر ہی 8 رنز پر سٹمپ کیا۔ دوسری اننگ میں اشرف علی نے محسن حسن خان کے 74 کے بعد 29 ناقابل شکست بنا کر اننگ کا دوسرا بڑا سکور کیا۔ لاہور کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر 45 ناٹ آئوٹ بنائے۔ 1984ء میں بھارت کی کرکٹ ٹیم کے خلاف لاہور میں ان کی 65 رنز کی اننگز قابل دید تھی۔ اس دوران انہوں نے ظہیر عباس کے ساتھ مل کر 142 رنز کی ساتویں وکٹ کی شراکت قائم کی۔ ظہیر عباس اس میچ میں کپتانی کے فرائض ادا کررہے تھے اور انہوں نے 341 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 168 کی بڑی اننگ کھیلی۔ تاہم فیصل آباد دوسرے ٹیسٹ میں وہ گنوائے بغیر صرف 9 رنز ہی بنائے تھے۔ 1985ء میں فیصل آباد میں سری لنکا کے خلاف انہوں نے 3 کھلاڑیوں کو کیچ کیا۔ 2 سال کے وقفے کے بعد اشرف علی کو دوبارہ 1987ء میں انگلستان کے ساتھ ہوم سیریز میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ بیٹنگ میں تو ان کی کارکردگی کوئی مناسب نہ تھی تاہم وکٹوں کے پیچھے انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ ان کی آخری ٹیسٹ سیریز تھی۔ اس کے بعد وہ ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔

ون ڈے کرکٹ

1980ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیالکوٹ کے ون ڈے میچ میں انہوں نے اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا۔ ون ڈے میچوں میں بھی اشرف علی رنز بنانے کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ 1980ء سے 1985ء تک کے سیزن میں انہوں نے صرف 9 ہی اننگز میں بیٹنگ کی اور مجموعی طور پر 69 رنز تک ہی محدود رہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے اس محدود اوورز کی طرز کرکٹ میں کوئی بڑی اننگ نہیں کھیلی۔

اعداد و شمار

اشرف علی نے 8 ٹیسٹوں کی 8 ہی اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 229 رنز بنائے۔ 45.80 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے میں 65 ان کا بہترین انفرادی سکور تھا۔ 2 نصف سنچریاں، 17 کیچز اور 5 سٹمپ ان کی کارکردگی کا آئینہ دار تھے جبکہ 16 ایک روزہ مقابلوں میں انہوں نے 5 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 29 ناقابل شکست رنزوں کی بدولت 17.25 کی اوسط حاصل کی۔ ایک روزہ مقابلوں میں بھی انہوں نے 17 کیچز اور 3 سٹمپ کئے۔ فرسٹ کلاس مقابلوں کی بات کی جائے تو انہوں نے 156 میچوں کی 241 باریوں میں 62 دفعہ آئوٹ ہوئے بغیر 6850 رنز سکور کئے۔ 38.26 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 5 سنچریاں اور 45 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ 136 ناٹ آئوٹ ان کا کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ وکٹ کیپنگ کے شعبے میں 381 کیچ اور 82 سٹمپ کے ساتھ انہوں نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا تھا۔ امپائرنگ کے شعبے میں انہوں نے صرف ایک میچ کور کیا۔

حوالہ جات